Salman Rashid

Travel writer, Fellow of Royal Geographical Society

ترکی ریڈیو اور ٹیلی ویژن کارپوریشن کے سلسلہ وار پروگرام پاکستان ڈائری میں سلمان رشید سے ملاقات

Bookmark and Share


Click to listen the podcast [vLog] at Turkish Radio and Television. 

Labels: , , , ,

posted by Salman Rashid @ 00:00, ,

Celebrating Real Heroes

Bookmark and Share

Urdu article that appeared in Armed Forces Monthly Magazine Hilal.

Read more »

Labels: , ,

posted by Salman Rashid @ 00:00, ,

Philosophers of Taxila

Bookmark and Share

Read in Urdu about Philosophers of Taxila who astounded Alexander with their wisdom [double click the image below to enlarge and read].
Read more »

Labels: , , ,

posted by Salman Rashid @ 00:10, ,

Sher Bano Jungle

Bookmark and Share


Read more »

Labels: , , ,

posted by Salman Rashid @ 00:00, ,

Jadoo Nagri Chuttok

Bookmark and Share

Urdu article Jadoonagri Chuttok, the lovely tangi in Moola Valley where water flows everywhere appeared in newspaper Roznama Pakistan [double click the image below to enlarge].
Read more »

Labels: , ,

posted by Salman Rashid @ 00:00, ,

On Mintaka

Bookmark and Share


Read more »

Labels: , , , ,

posted by Salman Rashid @ 00:00, ,

On the edge

Bookmark and Share

Rabat is an ancient caravanserai situated at the edge of Pakistan. Read in Urdu about history of the place. This article appeared in newspaper Roznama Pakistan [double click the image below to enlarge].
Read more »

Labels: , ,

posted by Salman Rashid @ 00:00, ,

Moola Pass

Bookmark and Share

Read in Urdu about Moola, the wonderland in Balochistan. This article appeared in newspaper Roznama Pakistan [double click the image below to enlarge].
Read more »

Labels: , ,

posted by Salman Rashid @ 00:00, ,

Baghsar Fort

Bookmark and Share

Read in Urdu about history of Baghsar Fort situated right on the Indian frontier, near Bhimber. This article appeared in newspaper Roznama Pakistan [double click the image below to enlarge].

Read more »

Labels: , ,

posted by Salman Rashid @ 00:00, ,

Ancient history of Taxila

Bookmark and Share

Read in Urdu about history of Taxila - seat of ancient civilization. This article appeared in newspaper Roznama Pakistan [double click the image below to enlarge].
Read more »

Labels: , , ,

posted by Salman Rashid @ 00:00, ,

Pir Balanosh, the dragon-slayer of Chaghi

Bookmark and Share

Urdu article about Pir Balanosh, the dragon-slayer of Chaghi district, Balochistan. A classic study in anthropology where ancient legend alters with changing modern reality [double click the image to enlarge].
Read more »

Labels: ,

posted by Salman Rashid @ 00:00, ,

شاہ دولہ کا پل

Bookmark and Share


Read more »

Labels: ,

posted by Salman Rashid @ 00:00, ,

Kot Diji

Bookmark and Share


Read more »

Labels: , ,

posted by Salman Rashid @ 00:00, ,

کیا آپ نے کبھی دیوسائی کے بارے میں سنا ہے؟

Bookmark and Share

آپ پا کستان کے شمال میں واقع فلک بوس پہاڑی چوٹیوں کے بارے میں تو ضرور جانتے ہوں گے۔ کیا آپ نے کبھی دیوسائی کے بارے میں سنا ہے؟ یہ پاکستان کے شمالی علاقے سکردو کے قریب ایک بلند چوٹی پر واقع ایک مقام ہے۔ سفر نامے ویو سائی: ’لینڈ آف جائینمس‘ دیوسائی اور اس میں بسنے والے جائینس کے بارے میں ہے۔ یہ کون سی مخلوق ہے، اور دیوسائی کیسی جگہ ہے، اس بارے میں سنیے سفرنامے کے مصنف سلمان رشید سے بی بی سی اردو کی ماہ پارہ صفدر کی خصوصی گفتگو۔

Click here to listen on BBC

 

Labels: , , , , , , , , , , ,

posted by Salman Rashid @ 00:00, ,

نصیب اپنا اپنا

Bookmark and Share

رحمت خان بزدار سے میری ملاقات 2003 میں ہوئی۔ وہ ڈیرہ غازی خان میں کوہ سلیمان پر بیل پتھر کی چوٹی (اونچائی 2328 میٹر) کو جانے والے راستے پر ہمارے رہنما کے فرائض انجام دے رہا تھا۔
اگرچہ اسے پہلے ہی بتا دیا گیا تھا کہ ہم سبزی خور ہیں تاہم اس کے باوجود اس نے میرے اور میرے دوست راحیل کے لیے دنبے کی سجی تیار کر لی۔ جب راحیل نے ہمارے کھانے کے لیے اپنے تھیلے سے تازہ بھنڈی نکال کر اسے پکانے کو دی تو اس کی ناراضگی بجا تھی۔
پہاڑ کی چوٹی پر تاروں بھری شاندار رات بسر کرنے کے بعد جب ہم نیچے اس کے گاؤں گئے تو رحمت نے دسویں مرتبہ مجھے یہ کہہ کر قائل کرنے کی کوشش کی کہ خاطر مدارت کوئی بری چیز نہیں ہوتی۔ جواباً دسویں مرتبہ میں نے اسے کہا کہ سبزی خوروں کے لیے بھیڑ ذبح کرنا کوئی اچھا خیال نہیں ہے۔ اگر وہ اور اس کے لوگ اپنے مویشی اسی طرح ذبح کرتے رہے تو بہت جلد ان کے قبیلے (بز کا مطلب بکری ہے جبکہ دار مالک کو کہتے ہیں) کا نام بے معنی ہو کر رہ جائے گا۔
میں نے اسے کہا کہ عمدگی سے بنی سبزی یا دال سے بھی تواضع ہو سکتی ہے۔ مگر اس کا اصرار تھا کہ اس سے بلوچی میزبانی کا تصور پورا نہیں ہوتا۔ تب اس نے مجھے ایک داستان سنائی۔
کسی زمانے میں ایک رحم دل اور فیاض بلوچ ہوا کرتا تھا جس کے دروازے مہمانوں کے لیے ہر وقت کھلے رہتے تھے۔ اس کے دسترخوان پر بہت سے لوگ کھانا کھاتے تھے اور ایسا کبھی کبھار ہی ایسا ہوتا جب اسے اکیلے کھانا پڑا ہو۔ وہاں سے گزرنے والے مسافر بھی اس کے دسترخوان سے ماحضر تناول کیا کرتے تھے۔
مگر بلوچ کی بیوی اس جیسی نہیں تھی۔ وہ لڑاکا مزاج اور بخیل طبعیت کی مالک تھی۔ اسے اپنے باورچی خانے سے لوگوں کو کھانا کھلایا جانا بالکل پسند نہیں تھا اور وہ اس پر اکثر کڑھتی رہتی تھی۔
ایک دن وہ گھر کے دروازے پر کھڑی تھی جہاں اس نے دو افراد کو اپنی جانب آتے دیکھا۔ اس نے گھر کے اندر جا کر اپنے شوہر کو یہ اطلاع کچھ یوں دی جیسے کوئی مصیبت گھر پر نازل ہونے لگی ہو۔
اس شام جب اس کے شوہر نے تمام لوگوں کے لیے کھانا لانے کو کہا تو اس نے انکار کر دیا۔ وہ صرف ایک آدمی کا کھانا دستر خوان پر لائی اور کہنے لگی کہ یا تو وہ یہ کھانا خود کھا لے یا اپنے مہمانوں کو پیش کر دے۔ اگلی صبح اسے تین افراد گھر سے نکل کر بیابان کو جاتے دکھائی دیے۔ وہ چکرا گئی اور شوہر سے پوچھا کہ ایک شخص کے کھانے سے چار افراد کیونکر سیر ہو گئے؟
بلوچ نے بیوی کو جواب دیا کہ مہمان تین نہیں بلکہ ایک تھا۔ شام کے وقت مہمان کے ساتھ نظر آنے والا دوسرا شخص اس کا نصیب تھا کہ دنیا میں کوئی شخص اپنے نصیب کے بغیر نہیں آتا اور ہر ایک کا مقدر پہلے سے طے ہے۔ جب کوئی چلتا ہے تو اس کا نصیب بھی ساتھ چلتا ہے۔ انسان کا کھانا، پینا، کمانا، لٹانا، خوشی اور غم سمیت سب باتیں اس کے مقدر میں پہلے سے لکھ دی گئی ہوتی ہیں۔ کوئی شخص اپنے نصیب سے ذرا برابر زیادہ یا کم نہیں پاتا۔ اس دن مہمان نے اسی قدر کھایا جو اس کے نصیب میں لکھا تھا۔ اس دن اس کے لیے آدھا کھانا کم تھا۔
اس کی بیوی نے پوچھا کہ علی الصبح مہمان اور اس کے نصیب کے ساتھ باہر جانے والا تیسرا شخص کون تھا؟ بلوچ نے جواب دیا 'بھولی عورت! خدا کے کام بھی نرالے ہیں، ہمارے گھر میں ایک آفت آنے کو تھی۔ اسی دوران مہمان نے ہمارے ہاں کھانا کھایا، اگرچہ یہ میزبانی اعلیٰ درجے کی نہ تھی مگر اس سے خدا خوش ہو گیا اور مصیبت ٹل گئی۔ ہمارے گھر سے مہمان کے ہمراہ جانے والا تیسرا فرد دراصل وہی آفت تھی۔
رحمت خان کہنے لگا کہ ممکن ہے فیاض شخص اور اس کی کنجوس بیوی کی کہانی سچی نہ ہو مگر اسے یقین ہے کہ اس میں ایک نکتہ ضرور پایا جاتا ہے۔ اگر لوگ میزبانی نہ کرتے تو کوئی ایسے علاقوں میں کیونکر سفر کر پاتا جہاں کوئی سرائے بھی نہیں ملتی؟ مسافر کو خوش آمدید کہنے والوں کو بھی ویران راہوں پر ایسے ہی حالات کا سامنا ہوتا ہے اور انہیں بھی اسی طرح خوش آمدید کہا جاتا ہے۔
رحمت خان بزدار کا کہنا تھا کہ مسافروں کے لیے ذبح کی جانے والی بھیڑبکریاں گلے سے کم نہیں ہوتیں۔ اس کے گھر میں داخل ہونے سے پہلے ہی حسب توقع بھنے ہوئے گوشت کی مہک ہمارے نتھنوں سے ٹکرائی اور ہم اپنی بھنڈیوں اور پیٹھے سے محروم ہو گئے۔

In English

Labels: , ,

posted by Salman Rashid @ 00:00, ,

Agamkot of Sindh

Bookmark and Share

Read in Urdu about the ruins of Agamkot near Tando Allahyar Sindh. This article appeared in newspaper Roznama Pakistan [double click the image below to enlarge].
Read more »

Labels: , ,

posted by Salman Rashid @ 00:00, ,

Koh e Sultan

Bookmark and Share

Urdu article - the extinct volcano of Koh e Sultan, Chaghai district, Balochistan that appeared in Roznama Pakistan [double click the image to enlarge].
Read more »

Labels: , ,

posted by Salman Rashid @ 00:00, ,

لاہندے کی گھوڑی

Bookmark and Share

Read more »

Labels:

posted by Salman Rashid @ 00:00, ,

Built Heritage

Bookmark and Share


Read more »

Labels: ,

posted by Salman Rashid @ 00:00, ,

گھاس کی شرح نمو

Bookmark and Share

میری یہ بات لوگوں کے لیے بے حد نفرت انگیز ہوتی ہے اس لیے میں دوبارہ کہوں گا کہ مجھے کرکٹ سے نفرت ہے۔ یاد رہے کہ میں برسات کی نم آلود اور شبنمی راتوں میں 'کرررررر' کی آواز نکالنے والے کرکٹ (جھینگر) کی بات نہیں کر رہا۔

میں اس کھیل کی بات کر رہا ہوں جسے میں کھیل ہی نہیں سمجھتا۔ اس میں چند پاگل لوگ سفید لباس پہن کر تپتے سورج تلے کئی گھنٹے بلکہ کئی دن (شاید ہفتوں؟) بے حس و حرکت کھڑے رہتے ہیں۔ ان میں سے دو نے 'تھاپا' اٹھا رکھا ہوتا ہے۔ یہ اس ڈنڈے جیسی چیز ہے جس سے خواتین واشنگ مشین کی ایجاد سے پہلے کپڑے دھونے کا کام لیتی تھیں۔ جب واشنگ مشین ایجاد ہوئی تو یہ تھاپا بیکار ہو گیا۔ اسی دوران یہ سست اور نکمے لوگوں کے ہاتھ لگ گیا جو اس سے گیندیں پیٹنے کا کام لینے لگے۔


Read more »

Labels: , ,

posted by Salman Rashid @ 00:00, ,




My Books

Deosai: Land of the Gaint - New

The Apricot Road to Yarkand


Jhelum: City of the Vitasta

Sea Monsters and the Sun God: Travels in Pakistan

Salt Range and Potohar Plateau

Prisoner on a Bus: Travel Through Pakistan

Between Two Burrs on the Map: Travels in Northern Pakistan

Gujranwala: The Glory That Was

Riders on the Wind

Books at Sang-e-Meel

Books of Days